ہنر غیب کی تفسیر بنے بیٹھے ہیں
ہنر غیب کی تفسیر بنے بیٹھے ہیں
سب یہاں میرؔ تقی میرؔ بنے بیٹھے ہیں
میرے کمرے کی خموشی کا گلہ واجب ہے
آپ تصویر میں تصویر بنے بیٹھے ہیں
اپنے الجھے ہوئے بالوں کو سنوارو جاناں
یہ مرے پاؤں کی زنجیر بنے بیٹھے ہیں
اتنی اونچی ہے مرے سر پہ رکھی قیمت کہ
گل صفت لوگ بھی شمشیر بنے بیٹھے ہیں
دل کے گل مرگ میں گرتی ہے تری یاد کی برف
ہم ترے ہجر میں کشمیر بنے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.