ہنر نہیں جو ہواؤں کے پر کترنے کا
ہنر نہیں جو ہواؤں کے پر کترنے کا
رہے گا خوف ہمیشہ ہی بجھ کے مرنے کا
ہم آئنوں کے مخاطب نہ ہو سکیں گے کبھی
ہمیں تو خطرہ ہے اپنا نقاب اترنے کا
وفا کی راہ پہ مرنا بھی تھا مجھے منظور
کوئی تو ہوگا سبب میرے اب مکرنے کا
دراڑ بڑھتی ہے بڑھ جائے بد گمانی کی
ارادہ میرا بھی ان سے نہ بات کرنے کا
بہیلیے کی کہانی سے ہی ڈرے طائر
رہا نہ حوصلہ ان میں اڑان بھرنے کا
نہ اس نے دل سے مجھے روکنے کی کوشش کی
نہ میرے پاس سمے تھا وہاں ٹھہرنے کا
سفید ہونے لگیں ہیں ہماری بھی قلمیں
نشان پڑنے لگا وقت کے گزرنے کا
فلک سے راہ نمائی دنیشؔ نے کی تھی
سوال اٹھتا کہاں ظلمتوں سے ڈرنے کا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.