حروف خالی صدف اور نصاب زخموں کے
ورق ورق پہ ہیں تحریر خواب زخموں کے
سوال پھول سے نازک جواب زخموں کے
بہت عجیب ہیں یہ انقلاب زخموں کے
غریب شہر کو کچھ اور غمزدہ کرنے
امیر شہر نے بھیجے خطاب زخموں کے
سروں پہ تان کے رکھنا ثواب کی چادر
اترنے والے ہیں اب کے عذاب زخموں کے
وہ ایک شخص کہ جو فتح کا سمندر تھا
اسی کے حصے میں آئے سراب زخموں کے
کھلیں گے نخل تمنا کی ٹہنی ٹہنی پر
لہو کی سرخیاں لے کر گلاب زخموں کے
سجا کے رکھوں گا محراب دل میں اے نیرؔ
بہت عزیز ہیں مجھ کو گلاب زخموں کے
- کتاب : Saye Babool Ke (Pg. 42)
- Author : Azhar Naiyyar
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.