ہشیار ہیں تو ہم کو بہک جانا چاہئے
ہشیار ہیں تو ہم کو بہک جانا چاہئے
بے سمت راستہ ہے بھٹک جانا چاہئے
دیکھو کہیں پیالے میں کوئی کمی نہ ہو
لبریز ہو چکا تو چھلک جانا چاہئے
حرف رجز سے یوں نہیں ہوتا کوئی کمال
باطن تک اس صدا کی دھمک جانا چاہئے
گرتا نہیں مصاف میں بسمل کسی طرح
اب دست نیزہ کار کو تھک جانا چاہئے
طے ہو چکے سب آبلہ پائی کے مرحلے
اب یہ زمیں گلابوں سے ڈھک جانا چاہئے
شاید پس غبار تماشا دکھائی دے
اس رہگزر پہ دور تلک جانا چاہئے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 59)
- Author : عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.