ہشیاریٔ جنوں کو ہے ساماں سے احتراز
ہشیاریٔ جنوں کو ہے ساماں سے احتراز
داماں سے احتراز گریباں سے احتراز
دل کو مرے ہے درد فراواں سے احتراز
یہ اس لئے کہ ہے اسے درماں سے احتراز
ہے رعب حسن پر یہ بھروسہ اسے کہ ہے
درباں سے احتراز نگہباں سے احتراز
وہ رشک صد بہار تصور میں ہے مرے
مجھ کو بجا ہے سیر گلستاں سے احتراز
ہے گرمیٔ بیان محبت پہ اب حیات
کرنا پڑا ہے صحبت خوباں سے احتراز
حاصل کہیں نہ عشق کا بن جائے خود ہی عشق
اس خوف سے ہے الفت خوباں سے احتراز
بیدلؔ نے اپنا حال جو شعروں میں کہہ دیا
کرنے لگا ہے اب وہ غزل خواں سے احتراز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.