حسن آنکھوں میں رہے دل میں جوانی تو رہے
حسن آنکھوں میں رہے دل میں جوانی تو رہے
زندگانی تیرے ہونے کی نشانی تو رہے
اس کی خاطر تو گوارا کوئی بن باس بھی ہے
سب کے ہونٹوں پہ مری رام کہانی تو رہے
ضبط میں یہ بھی ہے گویائی کا اپنا انداز
لب ہوں خاموش مگر اشک فشانی تو رہے
گر اجالوں سے گریزاں ہے دھندلکوں میں تو آ
دن بہ ہر طور کٹا شام سہانی تو رہے
تو نہ شیریں نہ میں فرہاد مگر یوں تو ملیں
ہم رہیں یا نہ رہیں اپنی کہانی تو رہے
آؤ کچھ دیر کریں پہلے پہل کی باتیں
یاد اس پیار کی وہ رسم پرانی تو رہے
تیری آنکھیں تو بنیں خشک جزیرے جعفرؔ
یہ جو دریا ہیں تو دریاؤں میں پانی تو رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.