حسن اچھا ہے محمد کا کمال اچھا ہے
حسن اچھا ہے محمد کا کمال اچھا ہے
جو خدا کو بھی ہے پیارا وہ جمال اچھا ہے
بزم کونین مرتب ہوئی تیری خاطر
وقت ہے تیرے لئے اس میں جو مال اچھا ہے
مجھ سے پوچھے تو کوئی تیرے غلاموں کا عروج
بادشاہوں سے بھی رتبے میں بلال اچھا ہے
غم اٹھانے کی ہے عادت مری طبع ثانی
میں تو کہتا ہوں کہ دنیا میں ملال اچھا ہے
قصۂ طور سے واقف ہے زمانہ سارا
کوئی کس منہ سے کہے شوق جمال اچھا ہے
بزم میں دیکھ کے حسرت سے کسی کو چپ ہوں
در حقیقت یہی انداز سوال اچھا ہے
جس میں اک دن بھی میسر ہو ملاقات کی رات
میرے نزدیک تو وہ ماہ وہ سال اچھا ہے
لطف دیتا ہے مجھے تیرا تصور شب غم
سچ کہا کرتے ہیں اچھوں کا خیال اچھا ہے
جب سے دیکھے ہیں تمہارے لب و ابرو ہم نے
نہ کہا ہے نہ کہیں گے کہ ہلال اچھا ہے
تجھ سے ہٹ کر کہیں پڑتی ہی نہیں میری نظر
یوں تو یوسف کا بھی ہونے کو جمال اچھا ہے
عاشقوں کے لئے کس کام کا ہے صبر و قرار
جو ترے غم میں رہے مضطرب حال اچھا ہے
اس نے دیکھا ہی نہیں قامت زیبا تیرا
جو یہ کہتا ہو کہ گلشن میں نہال اچھا ہے
پھر وہی ذکر ہے ارباب کرم کا راسخؔ
ہم سمجھتے ہیں یہ انداز سوال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.