حسن اور عشق کو فرق نظری کیوں کہئے
حسن اور عشق کو فرق نظری کیوں کہئے
مے کی تاثیر کو اک بے خبری کیوں کہئے
ہر نفس زیست کا ہو جائے اگر وقف تلاش
جستجو کہئے اسے در بدری کیوں کہئے
کوہ و صحرا ہی نہیں عرش کی لاتا ہوں خبر
میری پرواز کو بے بال و پری کیوں کہئے
کشتیاں ڈوب کے ابھریں جو کسی طوفاں میں
ناخداؤں کی اسے دیدہ وری کیوں کہیے
بجھتے بجھتے بھی اندھیروں کی رہے جو دشمن
ایسی ہستی کو چراغ سحری کیوں کہئے
جب سلجھتی نہ ہو کوشش سے بھی الجھی ہوئی بات
پھر تو حالات کو آفت سے بری کیوں کہئے
ایک کوشش تھی جو ناکام رہی قسمت سے
عصرؔ کچھ کہئے اسے بے ہنری کیوں کہئے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 222)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.