حسن بھی ہے پناہ میں عشق بھی ہے پناہ میں
حسن بھی ہے پناہ میں عشق بھی ہے پناہ میں
اک تری نگاہ میں اک مری نگاہ میں
کھیل نہیں ہنسی نہیں حال میرا سن نہ سن
درد ہے دو جہان کا عشق کی ایک آہ میں
خوگر ظلم و جور کو شکوۂ التفات ہے
قلب سے اٹھ کے چھا گئی غم کی گھٹا نگاہ میں
تا بہ حد دید ہے ایک صراط مستقیم
حاجت راہ بر نہیں عشق کی شاہراہ میں
دست کرم بڑھا دیا اس نے بلا لحاظ جرم
قابل رحم کچھ نہ تھا ورنہ مرے گناہ میں
کچھ مری بے قراریاں کچھ مری ناتوانیاں
کچھ تری رحمتوں کا ہے ہاتھ مرے گناہ میں
لالہ و گل کی محفلیں اپنی جگہ پہ کچھ نہ تھی
جام بہار بن گئے کھنچ کے مری نگاہ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.