حسن بازار تو ہے گرمئ بازار نہیں
حسن بازار تو ہے گرمئ بازار نہیں
بیچنے والے ہیں سب کوئی خریدار نہیں
آؤ بتلائیں کہ وعدوں کی حقیقت کیا ہے
پیڑ اونچے ہیں سبھی کوئی ثمر دار نہیں
دل کی افتاد مزاجی سے پریشاں ہوں میں
تھی طلب جس کی اب اس کا ہی طلب گار نہیں
اب جسے دیکھو وہی گھوم رہا ہے باندھے
دستیاب اب کسی دوکان پہ دستار نہیں
اے زلیخا تو نے جو دام لگایا اب کے
اس پہ یوسف تو کوئی بکنے کو تیار نہیں
آسماں چھت ہے زمیں فرش کشادہ ہے مکاں
میرا گھر وہ ہے کہ جس کے در و دیوار نہیں
ہے سخن فہمی کا ہر شخص کو دعویٰ لیکن
کون ایسا ہے جو غالبؔ کا طرف دار نہیں
اے کمالؔ ایسے میں کیا لطف سفر پاؤ گے
راہ میں دھوپ نہیں سنگ نہیں خار نہیں
- کتاب : Radd-e-amal (Pg. 41)
- Author : Ahmad Kamal Hashami
- مطبع : Ahmad Kamal Hashami (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.