حسن بے پروا نے جب چاہا ہویدا ہو گیا
حسن بے پروا نے جب چاہا ہویدا ہو گیا
اور جب چاہا زمانے بھر سے پردا ہو گیا
توڑنے پڑتے ہیں سب رشتے پئے عرفان فن
جو سواد شوق میں آیا وہ تنہا ہو گیا
تھی یہ خوش فہمی کہ ہے پایاب دریا فکر کا
اس میں اترے تھے کہ پانی سر سے اونچا ہو گیا
پر اثر نکلی کرشمہ سازی حسن طلب
کل تلک جو غیر تھا وہ آج اپنا ہو گیا
درد تنہائی سے سوتے جاگتے کاٹی تھی رات
صبح نے مرہم رکھا ایسا گوارا ہو گیا
کیا کہیں اس کو بجز سرگشتۂ فہم و خرد
جس کو دیوانہ کہا دنیا نے دانا ہو گیا
نالۂ شب گیر تھا بے کیف راہیؔ اس قدر
اس کے سناٹوں سے سارا شہر سونا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.