حسن فطرت کے امیں قاتل کردار نہ بن
حسن فطرت کے امیں قاتل کردار نہ بن
شہرت غم کے لئے رونق بازار نہ بن
تارک رسم وفا اور گنہ گار نہ بن
محرم عشق ہے تو محرم اسرار نہ بن
اپنی گردن پہ مچلتی ہوئی تلوار نہ بن
ننگ ایماں ہی سہی صورت انکار نہ بن
بد گمانی کو مری اور بڑھا دیتا ہے
ان کا یہ کہنا کہ دامن کش اغیار نہ بن
رہرو منزل ہستی ہوں میں اے یاد حبیب
دھوپ میں میرے لئے سایۂ دیوار نہ بن
دل کو تکمیل تمنا کا اشارہ دے کر
مجھ سے تو میری تمنا کا خریدار نہ بن
تیری منزل ہے غبار رہ ارباب وفا
رہرو راہ طلب قافلہ سالار نہ بن
جن کے دامن میں تمنا کو سکوں ملتا ہے
ان کی نظروں سے محبت کا طلب گار نہ بن
وہ تری مست نگاہی کا اڑا لیں گے مذاق
اہل دانش میں کبھی بھول کے ہشیار نہ بن
ہو نہ جائے کہیں مسدود تری راہ طلب
اے مری لوح جبیں سنگ در یار نہ بن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.