حسن امکاں رنگ رخ رنگ بدن زد پر رہا
حسن امکاں رنگ رخ رنگ بدن زد پر رہا
کیا بتاؤں میں تجھے کیا کیا سجن زد پر رہا
عقل والوں پر وہاں کھلتے ہیں از خود راستے
جس گلی میں اک مرا دیوانہ پن زد پر رہا
ہر سخن کو تولتا ہوں بولتا ہوں منہ سے پھر
جانے کیوں پھر بھی مرا ذوق سخن زد پر رہا
ہو رہی ہے اس طرح تجدید ہر اک خواب کی
جو بچا تھا آنکھ میں عکس کہن زد پر رہا
عشق پر ہونے لگی ہیں تہمتوں کی یورشیں
حسن بے پروا سے چاک پیرہن زد پر رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.