حسن جاناں کہ قیامت ہے اٹھائے رکھے
حسن جاناں کہ قیامت ہے اٹھائے رکھے
شہر کے شہر کو دیوانہ بنائے رکھے
ایک وہ شخص یہاں تھا تو بڑی رونق تھی
کون اس شہر میں اب شمعیں جلائے رکھے
دل پریشاں تھا مگر جان تمہاری خاطر
چہرہ شاداب رکھا بال بنائے رکھے
ہجر میں حال سے بے حال ہوئے ہیں خود ہی
کس میں ہمت ہے کہ کمرے کو سجائے رکھے
دل ناداں کو عجب کام دیا قدرت نے
خانۂ جاں میں سدا شور مچائے رکھے
وہ جو اوجھل ہے نگاہوں سے مگر دل میں ہے
گر وہ چاہے تو مری بات بنائے رکھے
شیوۂ حسن تو انکار ہی ٹھہرا ناصرؔ
عشق کو چاہئے امید لگائے رکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.