حسن جاناں نے کیا ہے ہمیں مسحور ذرا
حسن جاناں نے کیا ہے ہمیں مسحور ذرا
دیدۂ شوق نے بھی کر دیا محصور ذرا
جان پر میری بن آئی ہے خدا خیر کرے
چشم قاتل کو کرے اب کوئی مستور ذرا
شہر میں ہم سے کہاں پہلے کوئی واقف تھا
نسبت یار سے ہم بھی ہوئے مشہور ذرا
ہم نے دیکھا ہے وہ سر کاٹ دئے جاتے ہیں
با خدا جو بھی یہاں ہوتے ہیں مغرور ذرا
ہر کوئی جان ہتھیلی پہ یہاں رکھتا ہے
شہر دل کا بخدا ہٹ کے ہے دستور ذرا
ہم کو مت سہل سمجھنا ارے نادان کبھی
بسکہ ہم وقت کے ہاتھوں ہوئے مجبور ذرا
دیکھنا کیسے تمہارا یہ فتور اترے گا
تم کہ طاقت کے نشے میں ہو ابھی چور ذرا
ہر قدم سوچ کے ہم کو اب اٹھانا ہوگا
بسکہ منزل ہے ہماری ابھی کچھ دور ذرا
مشکلوں سے کبھی گھبراتے نہیں اشہرؔ ہم
بسکہ حالات کے ہاتھوں ہوئے رنجور ذرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.