حسن خط شعار پذیرائی لے گیا
حسن خط شعار پذیرائی لے گیا
مجھ سے مرے خلوص کی سچائی لے گیا
اک دوسرے کو زخم دکھاتا نہیں کوئی
وہ جب سے اعتبار مسیحائی لے گیا
پہلے پہل ملا تو اکیلا کیا مجھے
جب یاد بن کے آیا تو تنہائی لے گیا
جتنی خوشی تھی میں نے زمانے کو بانٹ دی
خود اپنے گھر میں غم کی شناسائی لے گیا
مجبوریوں کا اس کی کرے کون تجزیہ
جو اپنے ساتھ وقت کی رسوائی لے گیا
شب آشنا تھے لاتے کہاں تاب روشنی
سورج تمام شہر کی بینائی لے گیا
مختارؔ تاب جنبش لب بھی کہاں ہے اب
وہ کیا گیا کہ قوت گویائی لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.