حسن نا ممکن کو ہونٹوں نے چھوا پھر کیا ہوا
حسن نا ممکن کو ہونٹوں نے چھوا پھر کیا ہوا
اپنی بے ربطی پہ دل الجھا رہا پھر کیا ہوا
رات دن ملتے رہے افلاک کے سائے تلے
رات اور دن میں وہی پردہ رہا پھر کیا ہوا
جھوٹ کو سچ پر فضیلت ہی رہی برسوں کے باد
دوسروں نے سچ کو بھی سچا کہا پھر کیا ہوا
گرم تھا بازار ہستی سو جتن کے باوجود
روح کا یا جسم کا سودا ہوا پھر کیا ہوا
آج اس کو ہو نہ ہو رستے میں ملنا ہے ضرور
رات اس نے خواب میں پردہ کیا پھر کیا ہوا
عمر بھر چلتی رہی دنیائے ہجراں پر دھنک
جاگتی آنکھوں میں اک سپنا رہا پھر کیا ہوا
ان کو اب میری کہانی میں یہ دلچسپی ہے کیوں
ہاں مجھے اس دور نے ٹھکرا دیا پھر کیا ہوا
پھل گرے پتے گرے آئی گئی فصل بہار
سب نے پوچھا کیا ہوا دل نے کہا پھر کیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.