حسن تماشا دوست چھپے کیوں حجاب میں
حسن تماشا دوست چھپے کیوں حجاب میں
سو جلوے رونما ہیں کسی کے نقاب میں
اے کیف بے خودی مجھے لے جا اسی جگہ
ہیں سر بہ سجدہ سینکڑوں جس کی جناب میں
اے درد ٹھہر ٹھہر مری جستجو کو دیکھ
میں ان کو دیکھتا ہوں ہزاروں نقاب میں
ہر موت کا ہے راز نہاں زندگی دوام
ہر زندگی بہار ہے خانہ خراب میں
بن بن کے ہے بگڑنے میں اک شان دلبری
اک تازہ زندگی ہے ہر اک انقلاب میں
مر مر کے ہم نے مرتبہ حاصل کیا ہے یہ
رنگ شباب لایا ہے بچپن حجاب میں
دریا میں آج کس کا سفینہ ہوا تباہ
کیوں ڈبڈبائے اشک یہ چشم حباب میں
اے جذب شوق ٹھہر نہ بڑھ تو حدود سے
راز نہاں عیاں نہ ہو چشم پر آب میں
سیدؔ یہ عشق اور حسینوں کی محفلیں
سب خواب ہے جو دیکھ رہے ہو شباب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.