حسن فانی ہے جوانی کے فسانے تک ہے
حسن فانی ہے جوانی کے فسانے تک ہے
پر یہ کمبخت محبت تو زمانے تک ہے
وہ ملے گا تو شناسائی دلوں تک ہوگی
اجنبیت تو فقط سامنے آنے تک ہے
دشت میں پاؤں دھرا تھا کبھی وحشت کے بغیر
اب وہی ریت مرے آئینہ خانے تک ہے
شاعری پیروں فقیروں کا وظیفہ تھا کبھی
اب تو یہ کام فقط نام کمانے تک ہے
چاند گردوں کو میسر ہے سحر ہونے تک
رقص درویش ترے بام پہ آنے تک ہے
میں محمد کے غلاموں کا غلام ابن غلام
ایسے نسبت اسی پاکیزہ گھرانے تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.