حسن ہے داد طلب شکوۂ بیداد نہ کر
حسن ہے داد طلب شکوۂ بیداد نہ کر
عشق کی فتح اسی میں ہے کہ فریاد نہ کر
ہے اگر ہمت پرواز تو اے مرغ اسیر
طائر روح کو منت کش صیاد نہ کر
تشنۂ لذت غم ہے دل پر درد ہنوز
تو ابھی ترک ستم اے ستم ایجاد نہ کر
ہم نشیں اپنے مقدر کی شکایت کرکے
میری رعنائیٔ افکار کو برباد نہ کر
تجھ کو صیاد مرے ذوق اسیری کی قسم
چھوڑ دے ہم قفسوں کو مجھے آزاد نہ کر
وہ نہ آئے ہیں نہ آئیں گے پلٹ کر میکشؔ
ایسے گزرے ہوئے لمحات کو اب یاد نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.