حسن ہے مغرور دل سودائی ہے
حسن ہے مغرور دل سودائی ہے
عشق اور نفرت میں ہاتھا پائی ہے
دھڑکنوں میں کر دیا پیدا فساد
ہر ادا میں تیری اک بلوائی ہے
ہم نے خود دیکھی ہے دست غیر میں
تیری تو تصویر بھی ہرجائی ہے
وجد آنکھوں میں ہے باسی نیند کا
وصل کی جب سے کرم فرمائی ہے
تم کو دیکھے بن گزرنا چھیڑ تھا
دل پہ مت لو داغ دل دکھ دائی ہے
دل لگی ہے ابتدائے دلبری
چاہتوں میں چھیڑ چھاڑ اچھائی ہے
کتنی شرمیلی ہے منانؔ اس کی یاد
درد کے پردے میں چھپ کر آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.