حسن جاذب نظر نہ ہو جائے
حسن جاذب نظر نہ ہو جائے
حال دل کا دگر نہ ہو جائے
ڈر لگا ہے مجھے رقیبوں سے
راز دل کی خبر نہ ہو جائے
کھل نہ جائے یہ راز عشق کہیں
زندگی درد سر نہ ہو جائے
وصل گل کی اسی تمنا میں
زندگانی بسر نہ ہو جائے
جان جاں انتظار میں تیرے
شام اپنی سحر نہ ہو جائے
دل کو دھڑکا ہے تیری محفل میں
غیر کا بھی گزر نہ ہو جائے
خواب راحت حرام ہے اپنا
دانہ پانی زہر نہ ہو جائے
خوف ہے ان کے اس تغافل سے
خون اپنا جگر نہ ہو جائے
کیا عجب ہے وفور غم سے اب
نالہ پھر با اثر نہ ہو جائے
اے ہوس تیرے پاس رہنے سے
دامن پاک تر نہ ہو جائے
خامشی سے تمہاری اے احقرؔ
بد گماں نامہ بر نہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.