Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن کا طالب اگر ہے عشق کے آزار کھینچ

شاہ  اکبر داناپوری

حسن کا طالب اگر ہے عشق کے آزار کھینچ

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    حسن کا طالب اگر ہے عشق کے آزار کھینچ

    صدمۂ ہجر مسیحا اے دل بیمار کھینچ

    جاں نثاروں پر نہ ظالم ہر گھڑی تلوار کھینچ

    خون سے اپنے وفاداروں کے ہاتھ اے یار کھینچ

    رخ پر آنچل کا نہ پردہ اے پری رخسار کھینچ

    دیدۂ عشاق پر اے گل نہ یوں دیوار کھینچ

    مرد میدان محبت ہے تو اے رستم نکل

    کچھ سکت ہو تو کمان ابروئے خم دار کھینچ

    عاشق روئے بتاں کو نگہت گل سے غرض

    ہو سکے تو اے صبا عطر گل رخسار کھینچ

    ہے جو ہر صورت میں منظور اس کا نظارہ تجھے

    غافل آنکھوں سے تو اپنے پردۂ پندار کھینچ

    حشر کو عرصہ ہے کیا اس وعدہ کو بھی دیکھ لیں

    خیر تھوڑی اور ایذا اے دل بیمار کھینچ

    دیر سے حاضر ہیں قاتل معرکہ میں کشتنی

    پیش و پس کس بات کا ہے میان سے تلوار کھینچ

    ساتھ غیروں کے نہ جا سیر چمن کو اے حسین

    مجھ کو کانٹوں پر نہ تو اے غیرت گلزار کھینچ

    ہو گیا کیا سایۂ بال ہما سایہ ترا

    اس قدر دور آپ کو مجھ سے نہ اے دیوار کھینچ

    سب پہ یکساں چشم رحمت تیری ساقی چاہئے

    اس طرف بھی تو نگاہ ناز کی تلوار کھینچ

    صورت تصویر حیراں ہو گیا ہے آپ وہ

    کیا کہوں مانی سے میں تصویر روئے یار کھینچ

    اے مری تقدیر اب لے چل مدینے کی طرف

    جذبۂ دل جانب بطحا مجھے اک بار کھینچ

    حوریں لے جائیں گی پیراہن بسانے کے لئے

    عطر خاک پاک طیبہ کا تو اے عطار کھینچ

    اے زلیخا ہے یہ آداب محبت سے بصد

    شہر کنعان سے نہ یوسف کو سوئے بازار کھینچ

    ہم سے دیوانوں کی ہے جاگیر میں طیبہ کا دشت

    اے جنوں مجنوں ہی کو تو جانب کہسار کھینچ

    ہے جوار حضرت محبوب حق اکبرؔ کی جا

    جانب جنت نہ اے رضوان اسے زنہار کھینچ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے