حسن کیسا عشق بھی رسوا ہوا
حسن کیسا عشق بھی رسوا ہوا
یوں تقاضائے جنوں پورا ہوا
کم نگاہی کا تری شکوہ نہیں
اپنی آنکھیں کھل گئیں اچھا ہوا
روح یوں نکلی ترے بیمار کی
جیسے بجھ جائے دیا جلتا ہوا
رکھ لیا موسیٰ نے جلوؤں کا بھرم
ہوش کھو بیٹھے بہت اچھا ہوا
ساغر جم سے تو نخوت بڑھ گئی
ساقیا جام سفالیں کیا ہوا
ہم بقدر ظرف پی کر جب اٹھے
دور مے بھی رک گیا چلتا ہوا
خار ہائے دشت ہی سے پوچھ لو
حشر جو کچھ آبلہ پا کا ہوا
بحر غم کی نذر لاکھوں ہو گئے
آج تک ابھرا کوئی ڈوبا ہوا
اب ریاضیؔ لطف مے نوشی کہاں
ہے نظام میکدہ بدلا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.