حسن کے پیار کے سکھ دکھ کے ترانے گم ہیں
حسن کے پیار کے سکھ دکھ کے ترانے گم ہیں
وقت کی گود میں کیا کیا نہ خزانے گم ہیں
دور تک غم کا دھواں ایک بھیانک سا سماں
اب رکیں بھی تو کہاں سارے ٹھکانے گم ہیں
کس کو معلوم ہے تاریخ کے تہہ خانوں میں
کتنے خوابوں کے جہاں کتنے زمانے گم ہیں
کوئی مے خانہ رہا نہ کوئی ویرانہ رہا
دو ہی بس اپنے ٹھکانے تھے ٹھکانے گم ہیں
ساز بھی روٹھ گئے تار بھی سب ٹوٹ گئے
بحر خاموش میں مدہوشؔ ترانے گم ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.