حسن کے وسوسے سے باہر مل
حسن کے وسوسے سے باہر مل
تو مجھے آئنے سے باہر مل
رکھ بھرم کچھ تو بے لباسی کا
شرم کے دائرے سے باہر مل
ماورا نظم کی ہو بندش سے
تو مجھے قافیے سے باہر مل
وجد کی کیفیت میں چھو مجھ کو
ہوش کے دائرے سے باہر مل
پیار کے راگ راگ رہنے دے
عشق کے فلسفے سے باہر مل
ابر کی جھونپڑی سے باہر آ
ریت کے قافلے سے باہر مل
کھول نہ طاقچے کو عجلت میں
چین سے حوصلے سے باہر مل
خواب کی بارگہہ میں حاضر ہو
نیند کے زاویے سے باہر مل
کھینچ لے وقت کی طنابوں کو
جسم کے فاصلے سے باہر مل
کیا کہا جسم نوچنا ہے تجھے
شام کے حاشیے سے باہر مل
خاک پر پھینک دے انگوٹھی کو
گھر کے اس فیصلے سے باہر مل
دیکھ جا ہجر کی مصیبت میں
وصل کے حادثے سے باہر مل
بے خطر ہاتھ تھام راہبؔ کا
خوف کے سلسلے سے باہر مل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.