حسن کی کم نہ ہوئی گرمئ بازار ہنوز
حسن کی کم نہ ہوئی گرمئ بازار ہنوز
نقد جان تک لیے پھرتے ہیں خریدار ہنوز
اپنی عیسیٰ نفسی کی بھی تو کچھ شرم کرو
چشم بیمار کے بیمار ہیں بیمار ہنوز
طائر جاں قفس تن سے تو چھوٹا لیکن
دام گیسو میں کسی کے ہے گرفتار ہنوز
ہم بھی تھے روز ازل صحبتیں بزم الست
بھولتی ہی نہیں وہ لذت گفتار ہنوز
ساتھ چھوڑا سفر ملک عدم میں سب نے
لپٹی جاتی ہے مگر حسرت دیدار ہنوز
کیا خراباتیوں کو حضرت عاصی نہ ملے
کہ سلامت ہے وہی جبہ و دستار ہنوز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.