حسن کی تمہید پر مصرع اٹھا
حسن کی تمہید پر مصرع اٹھا
تب کہیں فن سے مرے پردا اٹھا
کاش مجھ پر بھی پڑے تیری نظر
اس لئے سو بار میں بیٹھا اٹھا
کام نہ آئی تری دریا دلی
دیکھ تیرے در سے میں پیاسا اٹھا
ہجر میں کس نے مرے ڈالا خلل
شور یہ کیسا سر صحرا اٹھا
موت کے امکان ہیں اس عشق میں
گر اٹھا پائے تو یہ خطرا اٹھا
چھونے کی قوت تہ آداب تھی
اس کی جانب ہاتھ لرزیدہ اٹھا
ڈال دے کشکول میں امید کچھ
ہم فقیروں کو نہ یوں بھوکا اٹھا
ہم نوالا دوست ہے نہ تو مرا
لے مری تھالی سے کچھ فاقہ اٹھا
ناامیدی عشق کا حاصل مرا
بزم سے تیری میں نم دیدہ اٹھا
دوست اس دنیا میں جینا ہے اگر
التجائیں چھوڑ کر فتنہ اٹھا
قتل کرنا ہے مجھے تو قتل کر
سوچ مت پاگل اٹھا نیزہ اٹھا
آپ کہتے ہیں کہ ذرہ ہے کرنؔ
عرش چھو لے گا اگر ذرہ اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.