حسن کی وقعت نہیں اب عشق کی سرکار میں
حسن کی وقعت نہیں اب عشق کی سرکار میں
بک گئے یوسف ہزاروں مصر کے بازار میں
جو نہ کرنا تھا وہ راز عشق ظاہر کر دیا
آ کے رسوا ہو گئے ہم مجمع اغیار میں
اور سے کیا پوچھتے ہیں آ کے ہم سے پوچھئے
کیا مزہ ملتا ہے دل کو آپ کی گفتار میں
خواب سے بیدار ہوتے ہی نہیں ہیں بادہ خوار
ایسی مستی ہے ہوائے صبح کی رفتار میں
عشق لیلیٰ میں یہ دیکھا حال ہم نے قیس کا
خاک چھانا ہی کیا وہ کوچہ و بازار میں
اے مسیحا کس طرح حاضر ہو تیرے سامنے
اب سکت اٹھنے کی بھی باقی نہیں بیمار میں
آفت ارض سماوی سے بچے گا اپنا گھر
اسم اعظم جب ہے شامل ہر در و دیوار میں
دشمنوں کا دوست بن جاتا ہے کچھ دن کے لئے
عیب ہوتا ہے یہ اکثر مرد کج رفتار میں
کر نہیں سکتے ہیں آپس میں وہ باتیں ہوش کی
بے خودی کا یہ اثر ہے مے کش و مے خوار میں
بے خبر وہ ہے تو ہے یہ باخبر ہر گام سے
فرق ہے اے دل بہت لایعقل و ہشیار میں
دشت و گلشن میں نہیں حامدؔ کوئی دل بستگی
جی بہلتا ہے اگر اپنا تو کوئے یار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.