حسن کو آخر خیال فیض عام آ ہی گیا
حسن کو آخر خیال فیض عام آ ہی گیا
آج کوئی خود بخود بالائے بام آ ہی گیا
گردش تقدیر آخر کیف پرور ہو گئی
محفل ساقی میں مجھ تک دور جام آ ہی گیا
حسن کی ہر پیشکش اب رائیگاں جانے لگی
عشق کو آخر خیال انتقام آ ہی گیا
کچھ نہ تھا پرواز میں شاید بجز آوارگی
خود بخود طائر لپک کر زیر دام آ ہی گیا
جذبۂ الفت کی یہ تاثیر بھی کچھ کم نہیں
غیر کے خط میں ہمیں ان کا سلام آ ہی گیا
داد کے قابل تھا واعظ کا بیان حشر بھی
میں تو یہ سمجھا کوئی محشر خرام آ ہی گیا
داور محشر نے جب چھیڑا وفا کا تذکرہ
آ گیا ان کی زباں پر میرا نام آ ہی گیا
مجھ کو ساحرؔ دل نے بخشی طاقت صبر و سکوں
تھا تو یہ ناکام لیکن میرے کام آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.