حسن کو بے نقاب دیکھا ہے
حسن کو بے نقاب دیکھا ہے
جیوں کھلی آنکھ خواب دیکھا ہے
کیسا حیرانگی کا عالم ہے
فرش پر ماہتاب دیکھا ہے
آپ پہلو بدل کے انگڑائے
یا کوئی انقلاب دیکھا ہے
آپ دیکھے تو یہ لگا جیسے
آرزو کا شباب دیکھا ہے
چشم نرگس میں لاج کے ڈورے
یا کہ جام شراب دیکھا ہے
ناز کس بات پر تجھے ہے گل
ہم نے تیرا جواب دیکھا ہے
آشیاں کو قفس سمجھتے ہیں
ہم سا خانہ خراب دیکھا ہے
ساتھ کانٹوں کے جو نہیں راہیؔ
آج ایسا گلاب دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.