حسن کیا کیا مسکرایا عشق کے انداز پر
حسن کیا کیا مسکرایا عشق کے انداز پر
نغمۂ غم جب بھی چھیڑا ہم نے دل کے ساز پر
خار زار زندگی کو بھی بنا دیتا ہے خلد
کیوں نہ ہم ایمان لائیں عشق کے اعجاز پر
تیری اپنی ذات میں مضمر ہے حسن لم یزل
کس لئے سجدے پہ سجدہ جلوہ گاہ ناز پر
جلوہ فرما کون مہر و ماہ کے پردے میں ہے
رقص کرتا ہے نظام دہر کس کے ساز پر
بال و پر سے کب کوئی پہنچا فراز عرش تک
یہ سعادت منحصر ہے ہمت پرواز پر
ہیں وہی مقبول عالم جو گریباں چاک ہیں
ہر کلی گل بن گئی اس انکشاف راز پر
آ گئی صحن چمن میں فصل گل تو کیا ہوا
ہیں وہی غم کے ترانے زندگی کے ساز پر
راز الفت غیر سے کہنا ہے ننگ عاشقی
ناز تھا منصور کو کیوں انکشاف راز پر
عشق کی قسمت میں ہوتے ہیں صلیب و دار بھی
شاد اے صابرؔ نہ ہو تو لذت آغاز پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.