حسن میں شان کبریائی ہے
حسن میں شان کبریائی ہے
وہ جدھر ہے ادھر خدائی ہے
پی رہا ہوں نگاہ ساقی سے
میری رندی بھی پارسائی ہے
اب ترے در سے جا نہیں سکتا
یہ عطائے شکستہ پائی ہے
آشنا آشنا سے بیگانہ
کیا یہ دستور آشنائی ہے
راست گوئی ہے ایک جرم یہاں
ہائے کیسی تری خدائی ہے
کوئی منہ سے کہے کہے نہ کہے
سب ہیں اک ذوق خود نمائی ہے
تجھ کو پایا تو یہ ہوا محسوس
میری ہستی تری جدائی ہے
بھولتا ہی نہیں خیال ان کا
یہ عجب طرز دل ربائی ہے
دیر و کعبہ انہیں مبارک ہو
جن کی فطرت میں جبہ سائی ہے
رہ نما بن کے راہ بھول گئے
واہ کیا خوب رہنمائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.