حسن نکھر نکھر گیا وصل کی ایک رات میں
حسن نکھر نکھر گیا وصل کی ایک رات میں
عشق بہک بہک گیا مستیٔ واردات میں
رات تمام ہو گئی صرف تکلفات میں
عشق تڑپ تڑپ اٹھا حسن کی بات بات میں
کتنے رفیق تھے مرے جب تھا زمانۂ نشاط
کوئی نہ ہم نوا ہوا وقت پہ مشکلات میں
ان کی نگاہ اولیں دل میں سما کے رہ گئی
قرب سے لطف ہے سوا دور کے التفات میں
دل سے مجھے بھلا سکیں آپ کے بس میں یہ نہیں
یاد مری ستائے گی دن سے زیادہ رات میں
پھیلی ہوئی ہے روشنی زیر قدم ہے کہکشاں
سامنے وہ ہیں اور میں گم ہوں تجلیات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.