حسن و الفت ساتھ ہیں آغاز سے انجام تک
حسن و الفت ساتھ ہیں آغاز سے انجام تک
میرا افسانہ سنا جائے گا تیرے نام تک
زندگی کی تلخیاں ہیں گردش ایام تک
لالہ و گل کا تبسم ہے چمن میں شام تک
کیا خبر پردہ بہ پردہ کتنے جلوے ہیں نہاں
چشم ظاہر بیں نے دیکھا ان کو حسن عام تک
جن کے پیمانے بھرے ہیں ان پہ کیا تیرا کرم
لطف تو ساقی ہے جب بھر جائیں خالی جام تک
جس نے جینے کا ارادہ کر لیا وہ جی گیا
اس سے کترا کر چلی ہے گردش ایام تک
بن گئے شیخ و برہمن مالک دیر و حرم
فیض مے خانہ مگر جاری ہے خاص و عام تک
سانس لینا تو نہیں کوئی دلیل زندگی
زندگی کیسی نہیں اب زندگی کا نام تک
حسن کی پہلی نظر ہی دل کی دنیا کھو گئی
لٹ گئے آغاز میں دیکھا نہیں انجام تک
اب تو ساقی عظمت مے خانہ تیرے ہاتھ ہے
گردش ایام آ پہنچی ہے دور جام تک
مے کدہ کا حال کچھ ہو چشم ساقی کچھ کہے
ہے صراحی تک نظر عارفؔ کسی کی جام تک
- کتاب : Lamhon Ki Dhadkanen (Pg. 85)
- Author : Mohammad Usmaan Arif
- مطبع : Bedil Academy,Rajisthan (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.