حسن پابند حنا ہو جیسے
حسن پابند حنا ہو جیسے
یہ وفاؤں کا صلہ ہو جیسے
یوں وہ کرتے ہیں کنارا مجھ سے
اس میں میرا ہی بھلا ہو جیسے
طعنہ دیتے ہیں مجھے جینے کا
زندگی میری خطا ہو جیسے
اس طرح آنکھ سے ٹپکا ہے لہو
شاخ سے پھول گرا ہو جیسے
سر کہسار وہ بادل گرجا
دل دھڑکنے کی صدا ہو جیسے
حال دل پوچھتے ہو یوں مجھ سے
تم مرے دل سے جدا ہو جیسے
یاد یوں آئی تری رک رک کر
کوئی زنجیر بہ پا ہو جیسے
اب جفا کو بھی ترستے ہیں رضاؔ
یہی تاثیر دعا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.