حسن پر بوجھ ہوئے اس کے ہی وعدے اب تو
حسن پر بوجھ ہوئے اس کے ہی وعدے اب تو
ترک کر اے غم دل اپنے ارادے اب تو
اس قدر عام ہوئی شہر میں خوں پیرہنی
نظر آتے نہیں بے داغ لبادے اب تو
تو ٹھہرتا نہیں میرے لیے پھر ضد کیسی
قید اس ہم سفری کی بھی اٹھا دے اب تو
پیڑ نے سائے کے حرفوں میں لکھا تھا جس کو
ڈوبتے چاند وہ تحریر مٹا دے اب تو
سوختہ لمحے تجھے بار سفر ہی ہوں گے
راکھ بھی اپنے تعلق کی اڑا دے اب تو
اشتہار اپنا لیے پھرتا ہوں قریہ قریہ
کیا ہے قیمت مری یہ کوئی بتا دے اب تو
خود کو پہنچائی ہے کیا کیا نہ اذیت میں نے
کوئی شاہینؔ مجھے اس کی سزا دے اب تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.