حسن پردے میں سہی ذوق تقاضا بھی تو ہو
حسن پردے میں سہی ذوق تقاضا بھی تو ہو
چشم دل سے کوئی مشتاق تماشا بھی تو ہو
خلوت ناز میں آرائش گیسو کب تک
حسن رنگیں کی قسم انجمن آرا بھی تو ہو
درد دل کس سے کہوں زخم جگر کس کو دکھاؤں
چارہ گر بن کے کوئی پوچھنے والا بھی تو ہو
کون کہتا ہے کہ آساں نہیں ملنا تیرا
سر میں سودا بھی تو ہو دل میں تمنا بھی تو ہو
بادۂ وصل میسر ہو تو کیوں کر ہو مجھے
تلخیٔ زہر ستم پہلے گوارا بھی تو ہو
جان شیریں ترے قدموں پہ نچھاور کر دوں
گوشۂ ابروئے پر خم کا اشارا بھی تو ہو
ذرہ ذرہ حرم جلوۂ سرمد ہے ولیؔ
چشم باطن سے کوئی محو نظارہ بھی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.