حسن تیرا جو کبھی وجد میں لاتا ہے مجھے
حسن تیرا جو کبھی وجد میں لاتا ہے مجھے
یہ جہاں آئنہ خانہ نظر آتا ہے مجھے
دشت پر خار میں کھینچے لیے جاتا ہے مجھے
ہر نیا عشق ترے ہجر میں پاتا ہے مجھے
میں نہیں مسلک ارباب وفا سے واقف
حسن کیوں راز کی ہر بات بتاتا ہے مجھے
جانے یہ تو ہے ترا غم ہے کہ دل کی وحشت
جانب کوہ ندا کوئی بلاتا ہے مجھے
منتشر ہوتی چلی جاتی ہے جب ذات مری
میرے اندر کوئی ترتیب میں لاتا ہے مجھے
اک عدو ہے جو اجڑنے نہیں دیتا مجھ کو
خود کو برباد بھی کر لوں تو بساتا ہے مجھے
گرچہ خود حاصل تخلیق ہے پر حسن ترا
بارہا صفحۂ ہستی سے مٹاتا ہے مجھے
منزل عشق یہ کیسی ہے کہ آئینے میں
اپنا چہرہ بھی تری یاد دلاتا ہے مجھے
حسن بن جاتا ہے ہر حرف فسوں خیز مرا
عشق جب شیوۂ گفتار سکھاتا ہے مجھے
خواہش نشو و نما ہے مرے دل میں لیکن
جتنا اٹھتا ہوں کوئی خود سے گھٹاتا ہے مجھے
یہ بھی انعام بصیرت ہے کہ شارقؔ ہر دم
سایہ آئینے کی صورت نظر آتا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.