حسن ان کا اپنے ذوق دید میں پاتا ہوں میں
حسن ان کا اپنے ذوق دید میں پاتا ہوں میں
سامنے ہو کر وہ چھپتے ہیں تڑپ جاتا ہوں میں
عشرت جلوہ بھی ہو جائے جہاں حیرت زدہ
اے خیال دوست اس منزل پہ گھبراتا ہوں میں
دیکھتا ہوں اپنے غم خواروں کی جب بے دردیاں
حسن بے پردہ کی رہ رہ کر قسم کھاتا ہوں میں
انتظار اس کا ہے کتنا جاں گسل کیونکر کہوں
خط میں جس کا نام ہی لکھ کر تڑپ جاتا ہوں میں
کب سنبھلنے دے گی غش سے ان کی چشم برق پاش
مژدہ بادائے بے خودی آتے ہیں وہ جاتا ہوں میں
بے خیالی میں کبھی اپنی زبان حال سے
خستہ حالی کے مزے ان کو بھی سمجھاتا ہوں میں
آہ اب تک کی نہیں سیر بہارستان دل
اک خیالی رو میں اے ہمدم بہا جاتا ہوں میں
حیرت افزا ہے مرا عشق محبت آفریں
خود ہی اب مضطر نہیں ان کو بھی تڑپاتا ہوں میں
راستہ چھوڑ اے تغافل میرے گھر آتے ہیں وہ
رہبری کر اے تمنا ان کے گھر جاتا ہوں میں
حیرت مشق تصور کھو نہ دے مجھ کو کہیں
سامنے اپنے تجھے اے دل نشیں پاتا ہوں میں
لا رہی ہے ان کی چشم لطف عشرت کے پیام
دیکھ اے منظورؔ اب کیسا نظر آتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.