حسن والے بزم میں انکار ہی کرتے رہے
حسن والے بزم میں انکار ہی کرتے رہے
عشق والے عشق کا اظہار ہی کرتے رہے
جینا مرنا اپنا ہم دشوار ہی کرتے رہے
ان کی ہر اک بات کا اقرار ہی کرتے رہے
ہم کو دیکھو ہم انہیں پر ہو گئے دل سے فدا
جو ہماری ذات کو مسمار ہی کرتے رہے
تیرے دل میں کون ہے یہ تو کبھی پوچھا نہیں
جان جاں ہم تو ترا دیدار ہی کرتے رہے
ہم سدا چنتے رہے سب خار جن کی راہ سے
وہ ہماری راہ کو پر خار ہی کرتے رہے
میرے اپنوں نے کیا ہے مجھ پہ یہ کیسا ستم
وہ مجھے اس پار سے اس پار ہی کرتے رہے
کوئی بھی ان کے مرض کی لا نہیں پایا دوا
وہ تو چارہ گر کو بھی بیمار ہی کرتے رہے
چند لمحے بھی سکوں کے مل نہ پائے ان کے ساتھ
فیضؔ کو وہ درد سے دو چار ہی کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.