حصول عظمت ماضی کا خواب رکھتے ہیں
حصول عظمت ماضی کا خواب رکھتے ہیں
کہاں ہم آج بھی اپنا جواب رکھتے ہیں
جو حق عزیز و اقارب کا داب رکھتے ہیں
وہی زمیں پہ بنائے عذاب رکھتے ہیں
لویں تم اپنے چراغوں کی اپنے پاس رکھو
ہم اپنے ساتھ کئی آفتاب رکھتے ہیں
میرے کریم تری رحمتوں کے صدقے میں
گناہ گار امید ثواب رکھتے ہیں
خیال پرسش اعمال کا نہیں ہے انہیں
جو زیر دستوں کو زیر عتاب رکھتے ہیں
خیال یار غم روزگار فکر معاش
ہم ایک جان کو کتنے عذاب رکھتے ہیں
کب ان کے سامنے کام آئی اپنی لفاظی
وہ ہر سوال کے سو سو جواب رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.