ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے
شہر خاموش ہے شوریدہ سروں کے ہوتے
کیوں شکستہ ہے ترا رنگ متاع صد رنگ
اور پھر اپنے ہی خونیں جگروں کے ہوتے
کار فریاد و فغاں کس لیے موقوف ہوا
تیرے کوچے میں ترے با ہنروں کے ہوتے
کیا دوانوں نے ترے کوچ ہے بستی سے کیا
ورنہ سنسان ہوں راہیں نگھروں کے ہوتے
جز سزا اور ہو شاید کوئی مقصود ان کا
جا کے زنداں میں جو رہتے ہیں گھروں کے ہوتے
شہر کا کام ہوا فرط حفاظت سے تمام
اور چھلنی ہوئے سینے سپروں کے ہوتے
اپنے سودا زدگاں سے یہ کہا ہے اس نے
چل کے اب آئیو پیروں پہ سروں کے ہوتے
اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر
کب پرند اڑ نہیں پاتے ہیں پروں کے ہوتے
- کتاب : shayad (Pg. 229)
- Author : Jaun Ailiya
- مطبع : Kitabi Duniya, Turkman Gate, Delhi (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.