ہوں امن کا داغی کبھی شورش کا سبب ہوں
ہوں امن کا داغی کبھی شورش کا سبب ہوں
میں مسئلہ خود اپنے لئے غور طلب ہوں
الطاف بہت ہیں مرے آزار بھی بے حد
کہنے کو تو کہئے کہ فقط جنبش لب ہوں
جب چاہوں گا تب چھین کے لے لوں گا مرا حق
پھیلائے ہوئے دست طلب تب تھا نہ اب ہوں
کردار کی عظمت ہوں قناعت ہے مرا نام
نے دست گدائی ہوں نہ دامان طلب ہوں
انسان ہوں حیرت سے تکیں جن و ملائک
میں مہر و محبت ہوں کبھی قہر و غضب ہوں
اک شغل ہے میرا جسے کہتے ہیں تفکر
مصروف مشقت ہوں نہ آرام طلب ہوں
فطرت مجھے دہرائے ازل سے تو ابد تک
آغاز سحر ہونے کو ہوں آخر شب ہوں
ہوتے ہیں مضامین و خیالات مرے پاس
تنہا نہ مجھے جانئے میں بزم ادب ہوں
حالات سے شکوہ نہ مقدر سے گلہ ہے
اے رازؔ میں خود اپنی تباہی کا سبب ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.