ہوں جب سے ترے حلقۂ فیضان نظر میں
ہوں جب سے ترے حلقۂ فیضان نظر میں
دنیا سمٹ آئی ہے مرے دیدۂ تر میں
ہے قلزم ادراک کی موجوں میں تلاطم
اب چین میسر ہے سفر میں نہ حضر میں
کرتا ہے کوئی حرمت کعبہ کی قبا چاک
اک ساحرالموط کے جادو کے اثر میں
اے گنبد خضرا کے مکیں وقت دعا ہے
کعبے کے مصلے ہیں کلیسا کے اثر میں
اے میر عرب شوکت و سطوت کی ڈھلی شام
ہر لمحہ سفر برق و شرر خوف و خطر میں
گرداب کی موجوں سے صدف ہوتے ہیں سیراب
کچھ خیر کے پہلو بھی ہوا کرتے ہیں شر میں
رکھ شیشۂ دل گرد کدورت سے مصفا
مٹی کہیں رکھتا ہے کوئی کانچ کے گھر میں
اس شمع کی دنیا کو ضرورت ہے بہت آج
جو شیخ لیے بیٹھا ہے اللہ کے گھر میں
بزمیؔ تن خاکی کا تقدس نہیں مطلوب
ہے عظمت گوہر کی بنا آب گہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.