ہوں کالبد خاک میں مہماں کوئی دن اور
ہوں کالبد خاک میں مہماں کوئی دن اور
قسمت میں ہے پابندیٔ زنداں کوئی دن اور
ہے دفتر عالم کو ضرورت ابھی میری
کرنی ہے مجھے خدمت عنواں کوئی دن اور
آنے ہی کو ہے موسم گل خیر منا لے
داماں کوئی دن اور گریباں کوئی دن اور
اے ابر یوں ہی قطرہ فشاں رہ ابھی کچھ روز
مے خواروں پہ ہوتا رہے احساں کوئی دن اور
آمادۂ رخصت ہے مرا عہد جوانی
خاطر کا لہو چوس لے ارماں کوئی دن اور
کچھ روز ٹھہر اور بھی اے شمع شب افروز
پر نور رہے میرا شبستاں کوئی دن اور
کیوں روکش عالم ہے نہال جگر افگار
رہنا تھا نوا سنج غزلخواں کوئی دن اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.