ہوں میں بھی شعبدہ کوئی دنیا کے سامنے
ہوں میں بھی شعبدہ کوئی دنیا کے سامنے
حیران ہو رہی ہے مجھے پا کے سامنے
ذرے نے آج اپنی حقیقت کو پا لیا
ذرہ نہ سرنگوں ہوا صحرا کے سامنے
اکسا رہی ہے کوئی خلش دیر سے مجھے
رکھ دل سا پھول خار تمنا کے سامنے
خلوت میں کر رہا تھا گناہوں کا اعتراف
ہونٹوں کو وا نہ کر سکا دنیا کے سامنے
آصفؔ تمام مرحلے آسان ہو گئے
ٹھہری نہ اک چٹان بھی دریا کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.