ہوں پارسا ترے پہلو میں شب گزار کے بھی
ہوں پارسا ترے پہلو میں شب گزار کے بھی
میں بے لباس نہیں پیرہن اتار کے بھی
ہر ایک سر کو بلندی عطا نہیں کرتے
اصول ہوتے ہیں کچھ تو صلیب و دار کے بھی
ہمارے عکس بھی دھندھلے ہوئے تو ہم سمجھے
کہ آئینوں سے ہیں رشتے یہاں غبار کے بھی
نہ آبلوں سے ہے رغبت نہ پاؤں سے رنجش
عجب سلوک ہیں میدان خارزار کے بھی
وہ بے یقین بھروسہ نہ کر سکا ورنہ
تھے میرے ساتھ کئی لوگ اعتبار کے بھی
فقط تمہیں کو نہیں اپنی سادگی پہ غرور
دماغ عرش پہ رہتے ہیں خاکسار کے بھی
میں جس کے پاؤں کی آہٹ کا منتظر تھا سلیمؔ
وہ جا چکا مجھے دہلیز سے پکار کے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.