حور و قصور سے نہ بہشت بریں سے ہے
حور و قصور سے نہ بہشت بریں سے ہے
نازاں ہوں میں کہ میرا تعلق زمیں سے ہے
وقف فروغ رنگ نظر اور دل بضد
پیراہن حیات دریدہ کہیں سے ہے
سجدوں کی ضو نہیں ہے تو زخموں کے پھول ہیں
باقی کوئی تو سنگ کا رشتہ جبیں سے ہے
کیا ذکر بے رخی کہ یہ شیوہ ہے حسن کا
شکوہ مجھے تری نگۂ اولیں سے ہے
میں تیرا بانکپن ہوں مجھے ہاتھ سے نہ کھو
انگشتری کی زینت و قیمت نگیں سے ہے
دھول اڑ رہی ہے دیدۂ خوننابہ بار میں
قائم اب اشک غم کا بھرم آستیں سے ہے
ہم بھاگتے پھریں یہ مروت سے ہے بعید
جب گردش جہاں کو عقیدت ہمیں سے ہے
آشوب روزگار نے یہ حال کر دیا
باتیں کہیں کی ہیں تو حوالہ کہیں سے ہے
خاورؔ کسی بھی رشتے کو حاصل نہیں ثبات
جز رشتۂ وفا جو دم واپسیں سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.