حور پریوں کے جمال انگار پہ آنے لگے
حور پریوں کے جمال انگار پہ آنے لگے
جب مرے محبوب کچھ سنگار پہ آنے لگے
گیلے گیلے ہو رہے تھے ہونٹ میرے دفعتاً
جب پسینے یار کے رخسار پہ آنے لگے
پھر مرے سر قتل کا الزام آنے والا ہے
پھر سے کچھ داغ لہو تلوار پہ آنے لگے
میرے سر کے بال کی قیمت جو دے سکتے نہیں
وہ بھی میری قیمت دستار پہ آنے لگے
غرق رہنا تھا جنہیں گمنامیوں کے بحر میں
وہ بھی دیکھو سرخیٔ اخبار پہ آنے لگے
تھی جنہیں انکار الفت اور نفرت عشق سے
کیوں نہ جانے وہ بھی راہ پیار پہ آنے لگے
میں نے معیار غزل جن کو بتایا تھا کبھی
میری غزلوں کے وہی معیار پہ آنے لگے
دشمنوں کی روح بھی تسنیمؔ تھر تھر کانپ اٹھی
جب ہمارے نوجواں یلغار پہ آنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.